سنی اسلام کا نام لفظ "سنت" سے آیا ہے۔ عربی میں، فعل "سنہ" کا مطل?
? ہے "رسم و رواج یا طرز عمل جو ایک شخص کے ذریعہ ترتیب دیا گیا یا دکھایا گیا" اور دوسرے اس کی پیروی کرتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ یہ رسمیں یا رویے اچھ
ے ہ??ں یا برے، جب کہ اسم کا مطل?
? ہے "ایک راستہ، عمل، اصول، طرزِ زندگی یا طرزِ زندگی جو پیشروؤں نے طے کیا ی
ا ا?? کی پیروی کی اور جانشینوں کے ذریعہ جاری رہے۔" اسلام کی آمد کے بعد، قرآن م
یں ??یان کردہ معیاری رویوں کو "سنت" کی اصطلاح م
یں ??امل کیا جانے لگا، خاص طور پر پیغمبر اسلام کے طرز عمل کا حوالہ دیت
ے ہ??ئے لفظ کی ایک قسم، "اہل سنت" کا مطل?
? ہے "وہ لوگ جو محمد کے طریقے پر چلتے ہیں۔" مکمل نام "سنت و مجلس" میں "اکثریت" کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسلام کی اکثریت ہیں۔
صوفیاء کا لفظ "سنی" پر ایک خاص نظریہ ہے۔ شاعر رومی نے "سنی" کی اصطلاح سنت نبوی کے پیروکاروں کے لیے استعمال کی، لیکن اس نے رویے کی پیروی کے بجائے باطنی اور روحانی پیروی پر زور دیا۔ اپنی نظم "مثنوی" پر تبصرہ کرت
ے ہ??ئے، شاعر نذیر اکبرآبادی نے دیکھا کہ ان کے لفظ "سنی" کے استعمال کا ایک خاص مطل?
? ہے، اور کہا کہ "سنیوں کی اکثریت صرف مقبول الہیات ہ
یں ??و صرف خدا کے بعد کی زندگی پر یقین رکھتے ہیں، جب کہ صوفی ان م
یں ??ے اشرافیہ ہ
یں ??و خدا کے پہلے سے طے شدہ حال اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔" ایک اور صوفی رہنما، شاہ نعمت اللہ ولی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ سنی راہ کا انتخاب کریں، جس سے ان کا مطلب نبی کی روح کی صحیح سمجھ ہے۔ نیشاپور کے عطا نے ذکر کیا کہ رسول اللہ ک
ے پ??رے خاندان ک
ا ا??ترام "سنی اور سچے مومنین" ک
ا ا??ول ہے۔